انسانیت کو سمجھنے کے لیے اخلاقی تعلیم بے حد ضروری ہے صدف سبحان

0

تعلیم کی افادیت اور ہمارا معاشرہ  صدف سبحان۔

انسانیت کو سمجھنے کے لیے اخلاقی تعلیم بے حد ضروری ہے ۔اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی عبادت، محبت ،خلوص ،ایثار, خدمت خلق ،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صلح اور ایک معاشرہ کی تشکیل بھی ہو سکتی ہےاور پاکستانی معاشرہ سماجی انتشار کا شکار کم ہوگا ۔پاکستان میں تعلیم کی کمی کی وجہ سے معاشرے میں دہشت گردی ،لاقانونیت ،بے روزگاری ،جہالت اور غربت اور لوٹ مار ،توڑ پھوڑ بڑھتی جا رہی ہے ۔
تعلیم انفرادی اور اجتماعی طور پر سب کے لیے نہایت اہم ہے ۔ہمارے مذہب میں تعلیم پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ابتدائی تعلیم گھر سے اور اس کے بعد اسکول سے ملتی ہیں ۔اگر استاد کی تربیت اچھی ہو تودونوں عوامل بڑھتے اور ترقی کے جانب راغب کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں اسکولوں کا کوئی حال نہیں ہے ۔صرف پسماندہ علاقوں میں نہیں بلکہ شہروں میں بھی تعلیم کا نظام درہم برہم ہے گورنمنٹ اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کرتے ہیں ۔چند ماہ قبل ایک نجی چینل نے اسکول کا جو حال دکھایا ہے وہ منظر ناقابل برداشت تھا ۔گرلز پرائمری اسکول میں پانی کھڑا ہوا تھا اور وہاں پر بھینسیں نہا رہیی تھی ایک شمالی علاقے جات میں ایک اسکول بطور گودام استعمال کیا جا رہا ہے کہیں طالبہ انتظار میں بیٹھے ہیں اساتزہ چھٹی پر ہیں۔ اگر اسکول عمارتوں کو درگزر بھی کر دیا جائے تو استاد کو کون سمجھائے جن کو ہمارے مذہب میں روحانی والدین کا درجہ دیا گیا ہے ۔کئی سال پہلے اساتزہ گاؤں میں درختوں کے نیچے کھلے میدانوں میں خلوص اور ایمانداری کے ساتھ پڑھاتے تھے۔مگر اب گورنمنٹ اسکول کا تو حال ہی برا ہے خواتین استاد اسکول میں طالبہ سے کلاسز کی صفاٸی کروا رہی ہوتی ہیں , پاؤں دبواتی ہیں کیا والدین اپنے بچوں کو اسی لیے اسکول بھیجتے ہیں تاکہ وہ یہ فرائض سرانجام دیں اور پڑھائی میں دل نہ لگائیں ایک سے دوسری مرتبہ سوال پوچھنے پر یا کوئی غلطی کرنے پر خوب مارا پیٹا جاتا ہے گالیاں دی جاتی ہیں ۔ان سب اعمال سے بچے ڈر کر پڑھائی سے بھاگنا شروع ہو جاتے ہیں اور اسکول جانے سے کتراتے ہیں ۔ ہمارے شہری علاقوں کے اسکول کا حال کچھ یوں پیش نظر آتا ہے ۔پڑھائی سے زیادہ زور فیشن ڈانس ،کلر ڈے، ماڈر ڈے ،فادر ڈے منائے جاتے ہیں ۔اس کی وجہ سے والدین پریشان نظر آتے ہیں اور کچھ بھی لو اسکول سے لوں ۔باہر 40 روپے کی ایک کوپی ہوگی اور وہ اسکول میں 100 روپے کی ملتی ہے ۔غریب والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکول میں کیسے پڑھاتے ہے یہ والدین جانتے ہیں۔ جب کہ آج کے اس آشوب اور تیز دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کی حامل ہے مگر ہمارے اس کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہیں بے روزگاری کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو اچھی تعلیم نہیں دے پا رہے ہیں ہمارے ملک کی ترقی کے لئے تعلیم کو عام کرنا ہو گا ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی تعلیمی نظام کے مقصد کو واضح کریں اور لاڈمیکالے کے مادہ پرستانہ اور اسکولز نظام کے بجائے پاکستان کی نظریاتی بنیاد کو سامنے رکھ کر ہمیں ایسا تعلیمی نظام وضع کرنا چاہیے جو افراد اور معاشرے کے درمیان پل کا کام انجام دے سکے اوریہاں بسنے والے خوشحالی کی زندگی بسر کر سکیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.