محمد صلی الله علیه وسلم کے راستے میں کا نٹےبچھانے والی عورت پرا للہ کا عزااب

0

سورہ لہب مکی ہے اس میں ایک رکوع پانچ آیتیں 20    کلمیں ستتر حرف ہیں شان نزول جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوہ صفا پر عرب کے لوگوں کو دعوت دی ہر طرف سے لوگ آئے اور حضور نے ان سے اپنے صدق و امانت کی شہادتیں لینے کے بعد فرمایا انی لکم نذیر بین یدی عذاب شدید’اس پر ابو لہب نےجناب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا تھا کہ تم تباہ ہوجاؤ کیا تم نے ہمیں اس لیے جمع کیا تھا اس پر یہ سورت شریفہ نازل ہوئی اور اللہ تعالی نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے سے جواب دیا ۔(2) ابو لہب کا نام عبدالعزی ہے  یہ عبدالمطلب کا بیٹا اور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا تھا بہت گورا خوبصورت آدمی تھا اسی لیے اس کی کنیت ابو لہب ہے اور اسی کنیت سے وہ مشہور تھا دونوں ہاتھوں سے مراد اس کی ذات ہے ۔(3)یعنی اس کی  اولاد مروی ہے کہ ابولہب نے جب پہلی آیت سنی تو کہنے لگا کہ جو کچھ میرے بھتیجے کہتے ہیں اگر سچ ہے تو میں اپنی جان کے لیے  اپنے مال و اولاد کو فدیہ  کر دوں گا اس کا رد فرما دیا گیا کہ یہ خیال غلط ہے اس وقت کوئی چیز کام آنے والی نہیں ۔(4)ام جمیل بنت حرب بن امیہ ابو سفیان کی بہن جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت عداوت رکھتی تھی اور باوجودیکہ بہت دولت مند اور بڑے گھرانے کی تھی سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت میں انتہا کو پہنچی تھی کہ خود اپنے سر پر کانٹوں کا گٹھا لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں ڈالتی تھی تاکہ حضور کو اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو ایذا و تکلیف ہو۔اور حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایذا رسانی اس کو اتنی پیاری تھی کہ وہ اس کام میں کسی دوسرے سے مدد لینا بھی گوارا نہ کرتی تھی ۔(5)جس  رسی سےکانٹوں کا گٹھا باندھتی تھی ایک روز بوجھ اٹھا کر لا رہی  تھی کہ تھک کر آرام لینے کے لیے پتھر پر بیٹھ گئی ایک فرشتے نے بحکم الہی اس کے پیچھے سے اس گٹھے کو کھینچا  وہ گرا  اور رسی سے گلے میں  پھانسی گئی اور وہ جہنم واصل ہو گئی

 بابا فرید گنج شکر کا بوقت ولادت دودھ نا پینا

کرونا سے مزید 46 پاکستانی جاں بحق،چار ہزار 772 نئے کیسز

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ  رمضان مبارک کا

استقبال کیسے کرتے تھے  سنیں  علامہ مولانا مشتاق احمد نورانی کی زبانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.