عمران نے سازش کے الزام سے پاک امریکا تعلقات کی حساسیت کو مجروح کیا،

0

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت اپنی حکومت کے ختم کئے جانے کے الزامات سے امریکی کردار کا تذکرہ فی الوقت یا تو ختم کر رکھا ہے یا پھر اپنے اس بیانیے پر اس وقت یوٹرن لے لیتے ہیں جب ملکی یا پھر غیر ملکی میڈیا کی جانب سے اس ضمن میں کئے گئے سوالوں کا جواب دینا پڑے۔

اب اپنی حکومت کے خلاف امریکی سازش کے بارے میں ان کا تازہ ترین موقف یہ ہے کہ ۔ میری حکومت کے خلاف سازش امریکا سے نہیں بلکہ پاکستان سے امریکا گئی تھی۔ جبکہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت ختم کئے جانے کے بعد انہوں نے ملک بھر میں پاکستانی اداروں جن میں عدلیہ اور فوج بھی شامل تھے کے ساتھ ساتھ امریکا کو سازش میں ملوث قرار دیتے ہوئے جن الفاظ اور ریمارکس میں امریکی کردار کی مذمت کی تھی اس کے اثرات کا خمیازہ موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑا ہے۔

 حکومت اور ریاستی ادارے اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں تاہم زمینی حقائق منکشف ہو جانے کے بعد اب صرف اسلام آباد سے ہی نہیں بلکہ واشنگٹن سے بھی اس ضرورت کو محسوس کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے جلسے، جلسوں اور میڈیا پر مہم کے ذریعے پاکستان میں عوامی سطح پر امریکا کا جو امیج خراب کرکے حکومتی سطح پر بھی تعلقات خراب کرنے کا جو ناپسندیدہ کردار ادا کیا تھا اسے زائل کرنا چاہئے۔

 یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم کی حیثیت سے انہوں نے 2021 میں طالبان کی جانب سے افغانستان میں کنٹرول سنبھالنے پر بھی اپنی حکومت کی جانب سے جس خوشی کا اظہار کیا تھا اس پر امریکا سمیت بعض دیگر ممالک نے ’’غیر اعلانیہ تحفظات‘‘ ظاہر کئے تھے۔ بہرحال اب امریکی وزارت خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے کی سربراہی میں پاکستان آنے والے وفد جو بنگلہ دیش بھی جائے گا کے ایجنڈے میں سکیورٹی، مالی تعاون کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی شامل ہیں۔

 گزشتہ دنوں میں امریکی وزارت خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو دیئے جانے والے اپنے انٹرویو میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ان کو اقتدار سے محروم کئے جانے میں امریکی کردار کی نہ صرف سختی سے بار بار تردید کی تھی بلکہ اس الزام پر ناخوشگواری کا اظہار کیا تھا جبکہ اس سوال کے جواب میں کہ کیا ان الزامات کے بعد امریکا عمران خان سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔

 امریکا کے حوالے سے عمران خان کے الزامات لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ عمران خان نے اپنے الزامات سے پاک امریکا تعلقات کی حساسیت کو مجروح کیا ہے۔

تاہم سفارتی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری پالیسی پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت کیلئے نہیں۔ دوسری طرف اسلام آباد میں سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد کے ارکان کا حالیہ دورہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات معمول پر لانے کیلئے دوطرفہ اقدامات میں اہم پیشرفت ہے۔

 دونوں ملکوں میں تعلقات کی بہتری کیلئے آنے والے دنوں میں مزید قابل ذکر پیشرفت ہوگی۔ یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان دنوں پاکستان کا ایک دفاعی وفد بھی واشنگٹن میں امریکی دفاعی اہلکاروں سے ملاقاتوں میں مصروف ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ملیر کے ایس ایس پی عرفان علی بہادر اور ایس پی انویسٹی گیشن محمد عارب مہر کا تبادلہ سینٹرل پولیس آفس کر دیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.