عمران خان اسلام آباد کیلئے زمان پارک سے روانہ

0

توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کے لیے سابق وزیراعظم و تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد کیلئے زمان پارک سے روانہ ہوگئے۔توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف F8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس G11 میں پیش ہوں گے۔عمران خان قافلے کی شکل میں براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچیں گے، تحریک انصاف کے کارکنان بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔عمران خان کے قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو حادثہعدالت پیشی کے لیے لاہور زمان پارک سے نکلنے کے بعد عمران خان کے قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو کلرکہار کے قریب حادثہ پیش آیا ہے۔حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔متاثرہ گاڑیوں میں پی ٹی آئی حافظ آباد کے کارکن سوار تھے۔پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیااس حوالے سے اسلام آباد ٹول پلازا کے قریب راولپنڈی پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا۔ٹول پلازا کے قریب پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں کو دھکے دیے گئے۔پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا گیاعلاوہ ازیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 4 کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے کارکنان نعرے لگاتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔شبلی فراز جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئےدوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر اندر جانے کی اجازت مل گئی۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا نام جاری کردہ لسٹ میں شامل نہ ہونے پر انہیں اور دیگر وکلا نعیم پنجوتھہ، انتظار پنجوتھا کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر جانے سے روک دیا گیا۔’عمران خان کے ساتھ کتنے لوگ آرہے ہیں مجھے نہیں پتا‘اس موقع پر بابر اعوان نے فیصل چوہدری کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کتنے لوگ آرہے ہیں مجھے نہیں پتا۔بابر اعوان نے کہا کہ اس سے شرمناک بات اور نہیں ہوسکتی کہ اپنے ہی شہر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ جس وکیل کا وکالت نامہ ہے اس کو بھی روک رہے ہیں، اس طرح کی صورتحال سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سیکیورٹی نہیں دہشت کا ماحول بنایا گیا ہے۔کیس کا پس منظرسیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فردِجرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی تھی اور مسلسل عدم حاضری پر سیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔سیشن عدالت نے7 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کراتے ہوئے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7  مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے تھے جس کے بعد سیشن عدالت نے عمران خان کے 18 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج عدالت میں پیش ہونے کے لیے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔

__________________________________________________________________

عمران خان کا کچھ دیر بعد لاہورہائیکورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.