آرٹیکل 63 اے کی تشریح، کارروائی کل مکمل کرنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ

0

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس سے متعلق سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ صدارتی ریفرنس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان نے التوا کی درخواست کی، چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ عوامی مفاد کا اہم ترین ایشو ہے جسے سن کرجلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، التوا کی درخواستوں کا مطلب ہے حکومت تاخیرکرنا چاہتی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل 3 بجے آجائیں، ان کو سنیں گے، عدالت تو رات تک موجود ہے، عدالت کی ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان کوآج ہی تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے پیر کو دلائل میں معاونت کرنے کی بات خود کی تھی اور اب التوا کی درخواست کررہے ہیں۔

آج کی سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اٹارنی جنرل اشتراوصاف کو لاہورمیں تاخیر ہوگئی ہے، وہ اسلام آباد کیلئے روانہ ہوچکے ہیں۔

جسٹس اعجازالااحسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کس ٹرانسپورٹ پر اسلام آباد آرہے ہیں؟عامر رحمٰن نے جواب میں بتایا کہ اٹارنی جنرل موٹروے سے اسلام آباد آ رہے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا عدالت میں کہنا تھا کہ پنجاب کی معاملات کی وجہ سے اٹارنی جنرل لاہورمیں مصروف ہوگئے تھے، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم 3 بجے کیس سنیں گے،جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی کہا کہ عدالت 24 گھنٹے موجود ہے۔

اس موقع پر وکیل بابر اعوان نے کہاکہ ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا کہ اٹارنی جنرل آرہے ہیں یا جارہے ہیں، یہ سنتے 2 ہفتے ہوگئے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے پیر کو دلائل میں معاونت کرنے کی بات خود کی تھی، اب ایسا کام نہ کریں جس سے غلط تاثر ملے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ مخدوم علی خان کو بھی آج دلائل کیلئے پابند کیا تھا، عدالت کے اور بھی کام ہیں، تین بینچز کے جج اس لارجر بینچ کا حصہ ہیں، آرٹیکل 63 اے عوامی مفاد کا اہم ترین ایشو ہے جس کو سن کرجلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، اٹارنی جنرل 3 بجے آجائیں، ان کو سنیں گے، عدالت تو رات تک موجود ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے تو رات9 بجے کے بعد بھی ملاقات ہوجاتی ہے، سپریم کورٹ آئین اور عوامی مفاد سے متعلق معاملات سننے کیلئے ہر وقت تیار ہے، عدالت تمام فریقین کا احترام کرتی ہے، عدالتوں کا بھی احترام کریں۔

سپریم کورٹ نے ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان کوآج ہی تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

________________________________________________

میرا بس چلے تو میں عمران خان کا نام اپنی زبان سے نہ لوں، مریم نواز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.