عدم اعتماد پر آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

0

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر دائر درخواست پر سماعت  ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی تحریک کا جہاں تک تعلق ہے یہ ایک سیاسی عمل ہے، تحریک عدم اعتماد پر آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے۔

جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں کو کہیں گےکہ وہ بھی قانون کے مطابق عمل کریں، اٹارنی جنرل آپ 63 اےمیں ریفرنس دائر کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل ریفرنس صبح تک دائر کر دیں تاکہ ہم اس کی سماعت کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئندہ آئین اور قانون پر سختی سے عمل ہوگا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پرسپریم کورٹ میں ہوئی، سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی، ن لیگ، پی ٹی آئی، جے یو آئی ف کو نوٹس جاری کردیا۔

درخواست کی سماعت پیر دن ایک بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔

تصادم کے ممکنہ خطرے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آئینی درخواست سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کی تھی۔

 سپریم کورٹ کی جانب سے پہلے یہ درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔

درخواست میں وزیرِ اعظم عمران خان، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزارتِ داخلہ، وزارتِ دفاع، آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

سوموٹو نہیں لیا گیا

سپریم کورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد یہ درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

ترجمان سپریم کورٹ نے بتایا ہے کہ سوموٹو نہیں لیا گیا ہے، 2 رکنی بنچ احسن بھون کی پٹیشن پر سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پٹیشن سیاسی جماعتوں کو تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اسلام آباد میں جلسے سے روکنے سے متعلق ہے۔

سندھ ہاؤس پر PTI کارکنوں کا دھاوا

واضح رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں سندھ ہاؤس پر دھاوا بول دیا اور گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔

پی ٹی آئی کارکنان نے ہاتھوں میں لوٹے اورڈنڈے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے منحرف ارکان اور حزبِ اختلاف کے خلاف جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔

اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری سندھ ہاؤس کے باہر پہنچ گئی جس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو واپس جانے کی ہدایت کی۔

PTI کارکنوں کی پولیس سے تلخ کلامی

اس دوران پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد پولیس کے ایس پی سے تلخ کلامی کی اور سندھ ہاؤس کے باہر سے واپس جانے سے انکار کر دیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے اراکین اپنی سیٹوں سے استعفیٰ دیں۔

اس دوران پی ٹی آئی کے کارکنان مشتعل ہو گئے جو سندھ ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور نعرے بازی کی۔

2 ارکانِ قومی اسمبلی سمیت 12 افراد گرفتار و رہا

پولیس نے تحریکِ انصاف کے 2 ارکانِ قومی اسمبلی فہیم خان اور عطاء اللّٰہ نیازی سمیت 12 افراد کو گرفتار کر لیا جنہیں بعد ازاں شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

PTI کے دیگر شہروں میں مظاہرے

دوسری جانب پی ٹی آئی کارکنوں نے پشاور، لاہور، فیصل آباد اور نارووال میں بھی منحرف ارکانِ قومی اسمبلی کے خلاف مظاہرے کیے۔

’’یہ ٹریلر ہے، فلم ابھی باقی ہے‘‘

سندھ ہاؤس پر دھاوا بولنے والے پی ٹی آئی رکنِ قومی اسمبلی فہیم خان نے کہا ہے کہ یہ ٹریلر ہے، فلم ابھی باقی ہے۔

فواد چوہدری نے کیا کہا؟

واقعے پر وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس کو نیا چھانگا مانگا بنائیں گے تو عوام کی نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ لوٹوں کو کہیں اور شفٹ کر لیں ورنہ پورا مہینہ تماشہ لگا رہے گا، ہم کس کس کو روکیں گے۔

’’نہ کوئی ووٹ خرید رہا ہے اور نہ کوئی بیچ رہا ہے‘‘

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ یہ عدم اعتماد کی پہلی تحریک ہے جس میں نہ کوئی ووٹ خرید رہا ہے اور نہ کوئی ووٹ بیچ رہا ہے، یہ محض پروپیگنڈا ہے۔

انہوں نے اپیل کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں جلسے ملتوی کر دیں، کوئی مرگیا یا مروا دیا گیا تو سب پچھتائیں گے۔

________________________________________________آرٹیکل 63A کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.