ہماری جماعت پاکستان کے آئین، نظریہ اور جغرافیہ کا تحفظ کرے گی،

0

ہماری جماعت پاکستان کے آئین، نظریہ اور جغرافیہ کا تحفظ کرے گی، اقتدار آنی جانی چیز ہے، پاکستان کے مفادات کا سودا نہیں کریں گے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری جماعت پاکستان کے آئین، نظریہ اور جغرافیہ کا تحفظ کرے گی، اقتدار آنی جانی چیز ہے، پاکستان کے مفادات کا سودا نہیں کریں گے،اپوزیشن کو ایک ملک کے حوالے سے عدم اعتماد پر دھمکی پر مبنی مراسلہ پر ان کیمرہ اجلاس کی دعوت دیتے ہیں جبکہ اس میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر کو بھی مدعو کر سکتے ہیں، اپوزیشن ساڑھے تین سال نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی رہی اب جب حکومت انتخابات کرانے کی پیشکش کر رہی ہے تو اس سے کیوں بھاگ رہے ہیں، پاکستان آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد پر دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے۔ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے انکار نہیں کیا تھا۔ انہوں نے نئے حالات کا حوالہ دیا۔اس ایوان میں ہمارے ممبران کے ضمیر خریدے گئے۔آئین کی پاسداری ہم سب کا فرض ہے لیکن اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی صورتحال کیا متعلقین نے نہیں دیکھی، سینٹ کے الیکشن میں ووٹ خریدے گئے ہم الیکشن کمیشن گئے ایک سال ہم اس کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہے، اب ایک سال ہوگیا فیصلہ نہیں آرہا اور فیصلہ محفوظ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت تبدیلی کی درپردہ کوششیں ہورہی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں،آج ہم ہیں کل نہیں ہوں گے،تاریخ گواہ ہوگی،حقائق چھپائے جاسکتے ہیں لیکن چھپ نہیں سکتے، تاریخ اس ناٹک کو رچانے والوں کو بے نقاب کرے گی۔ چیزیں سامنے آجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کس طرح جینا ہے،خوداری،خودمختاری سے یا سر جھکا کرجینا ہے۔وزیر اعظم کا دورہ ماسکو ایک دن میں طے نہیں ہوا دوماہ سے دوطرفہ بات چیت چل رہی تھی اس کا یوکرائن جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا اس کے پیچھے پاکستان کی بہتری تھی۔یہ ریکارڈ پر ہے کہ اس وقت یوکرائن پر حملہ نہیں ہوا تھا ہم نے سابق سفیروں کو بلایا دیگر ماہرین سے رائے لی کہ دورہ کریں یا نہ کریں۔اس دورہ کو پاکستان کے مفاد میں قرار دیا گیا۔پھر وزیر اعظم نے دورہ کیا۔ہم ایک خودمختار ملک ہیں،ہم غلامی کا طوق قبول نہیں کرنا چاہتے۔امریکہ کی قومی سلامتی کے ایڈوائزر نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر کو فون کیا کہ وزیر اعظم روس کادورہ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دورے کا فیصلہ کیا اور یہ بھی طے کیا کہ یوکرائن بحران پر اپنا کردار ادا کریں گے کیونکہ پاکستان یواین کے چارٹر پر یقین رکھتا ہے وہ جارحیت کے خلاف ہے اس پالیسی پر جنرل اسمبلی میں اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امن کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ہم امن کے شراکت دار ہیں اور تنازعات کے نہیں۔ہم جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف ہیں،ہم نے اس جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔یوکرائن کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات تھے اور ہیں۔ہم نے اپنے پھنسے طالبعلم نکالے،یوکرائن کو انسانی امداد بھیجی۔انہوں نے کہا کہ اسی ہال میں اوآئی سی کے وزرائخارجہ کے اجلاس میں کشمیر،فلسطین اور یوکرائن پر بات ہوئی۔ اعلان اسلام آباد جاری ہوا اس کے لئے اتفاق رائے پیدا کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب،ترکی اور بحرین کے وزرائخارجہ سے بات کی کہ کس طرح اس لڑائی سے جانی نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔میں نے اس سلسلے میں چین کا دورہ کیا۔چین نے ہمارے اقدامات کی حمایت کی،یہ ہماری سفارتی کامیابی تھی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے مراسلہ بارے کہا گیا کہ اس ایوان میں رکھا جائے،بلاول نے اسے جعلی قراردیا۔مریم نواز نے کہا کہ یہ دفتر خارجہ میں ڈرافٹ کیا گیا۔میں اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں کہ یہ مراسلہ اصل ہے جو گریڈ 22 کے افسر نے بھیجا ہے اپنے سفیروں کو یوں جھوٹا ثابت نہ کریں۔ہمیں اداروں کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن ممبران اس مراسلہ بارے کوئی تحفظات رکھتے ہیں تو اس پر ان کیمرہ اجلاس رکھتے ہیں اور امریکہ میں پاکستانی سفیر کو اس میں بلاتے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ قوم کو ہم نے اعتماد میں لیا ہے۔عدم اعتماد کی تحریک منظوری پر ہم پاکستان کو معاف کردیں گے۔ناکامی پر پاکستان کو تنہا کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ سے ہمارا طویل تعلق رہا ہے۔ہم ان کے ساتھ اچھے تعلق رکھنے کے متمنی ہیں۔پاکستان کے عوام اورقوم کا مسئلہ کشمیر ہے یا نہیں اس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں ہم کہتے ہیں اس پر کردارادا کریں تو کہتے ہیں کہ دوطرفہ اس کا حل نکالیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مارچ کو بھارت کی جانب سے ان کے بقول حادثاتی فائر ہونے والا 124 کلومیٹر پاکستان کے اندر آکر گرا۔اس پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے۔یہ ایک خطرناک کھیل ہے جو بھارت کھیل رہا ہے۔یہ میزائل نیوکلئیر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہم نے بھارت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن بھارت پر قابض ہندوتوا سوچ مذاکرات نہیں چاہتی۔انہوں نے کہا کہ ایمانداری سے بتایا جائے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے خاموشی کیوں اختیار کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک پر قوم کا اتفاق رائے ہے کہ یہ منصوبہ علاقائی رابطوں اور پاکستان کے عوام کی ترقی وخوشحالی کا ضامن ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کو الگ الگ نظر سے دیکھنے پر جواب آتا ہے کہ چین کے سامنے بھارت کو ہم لارہے ہیں۔تحریک انصاف کی خارجہ پالیسی میں ہر ملک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو اگر آزاد خارجہ پالیسی چاہییے یا اس نے چیونٹی کی طرح رینگنا ہے۔قوم نے آج اس کا فیصلہ کرنا ہے۔پارلیمان کی بالادستی اہم ہے ہمارے لئے بھی اہم ہے۔آرٹیکل 69 پارلیمان کی بالادستی پر کہتا ہے کہ سپیکر کی رولنگ حتمی ہے اگر ایسا نہیں تو ایک نئی بحث شروع ہوگی۔پاکستان کے آئین کا مطالعہ کرلیا جائے۔ریاست کے تین ستون ہیں جن کے اپنے اپنے کردار مقرر ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کہا کہ اسد مجید کا تقرر عجلت میں کیا گیا واشنگٹن میں انہوں نے تین سال پورے کرلئے تھے۔ا ن کی برسلز میں تعیناتی کا فیصلہ ہوچکا تھا۔نئے سفیر مسعود خان وہاں اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ملاقات ہوتی ہے اور 8 کو عدم اعتماد کی تحریک جمع ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو طلب کیا گیا کہ وہ بتائے کہ الیکشن کب تک کروانے ہیں اس پر انکا موقف تھا کہ اکتوبر تک الیکشن نہیں کرسکتے۔یہ ان کی آئینی ذمہ داری ہے وہ اس سے کیسے انکار کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم تقاضاکرتی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ساڑھے تین سال کہتی رہی کہ انتخابات کرائیں اب عمران خان کہتا ہے چلو عوام کے پاس دیکھتے ہیں عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں۔عوامی لیڈر عوام کے پاس جاتے ہیں ہم دونوں اپنا اپنا موقف لے کر عوام میں جاتے ہیں پھر دیکھتے ہیں کہ عوام کس کو مینڈیٹ دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوٹ،ووٹ اور کھوٹ میں سے فیصلہ عوام کریں۔اس ملک کو آئینی بحران کی طرف نہ دھکیلیں۔اس کا واحد حل فریش مینڈیٹ ہے۔یہ عوام کے پاس جانے سے گھبراتے کیوں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام اور ان کی سیاسی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں،27 مارچ کو عوام کا جم غفیر عمران خان کو مینڈیٹ دے گیا۔اب یہ فیصلہ عوام کرے گی کہ غدار کون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے لئے آج آزمائش ہے،ایک طبقہ مفادات کا سوداگر اور ایک وقار اور اقدار کا محافظ ہے۔مفاداتی جماعتیں ایک طرف جبکہ عمران خان اکیلا ایک طرف ہے۔قوم اب یہ کہہ رہی ہے کہ کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان۔ اپوزیشن جماعتوں کا نہ پرچم ایک نہ منشور ایک،نہ انتخابی نشان ایک یہ بغض عمران خان میں اکٹھے ہوچکے ہیں۔یہ تبدیلی چوں چوں کا مربہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے،پاکستان کا شہری اور ووٹر ایک ایک کو پہچان رہا ہے۔ہماری جماعت پاکستان کے آئین نظریہ اور جغرافیہ کا تحفظ کرے گی۔اقتدار آتا ہے جاتا ہے

پاکستان کے مفادات کا سودا نہیں کریں گے#

__________________________________________________________________

حکومت کا سپریم کورٹ کے عدم اعتماد کے حوالے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائرکرنے کا فیصلہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.