پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ازخودنوٹس کیس؛ الیکشن کمیشن، وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کو نوٹسز جاری

0

پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ازخودنوٹس کیس؛ الیکشن کمیشن، وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کو نوٹسز جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک اردو خبریں)سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن میں تاخیر پر ازخودنوٹس کیس میں الیکشن کمیشن ،صدر مملکت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کو بھی نوٹس جاری کردیئے،عدالت نے پی ڈی ایم ، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخواالیکشن میں تاخیرپر سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،بنچ کے دیگر ججز میں جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہیں۔شاہ محمود قریشی کو 30روز کے لیے نظر بند کردیا گیا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت نے 3 معاملات کو سننا ہے صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا،عدالت کے پاس وقت کم ہے، الیکشن کے حوالے سے وقت گزر رہا ہے، صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آگئے ، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہم صدر پاکستان سے متعلق چیزیں ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سیکشن 57 کے تحت صدر نے انتخابات کا اعلان کیا،دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کی تاریخ دینے کااختیار کس کو ہے ، ہائیکورٹ کا 10 فروری کا آرڈر بھی سامنے ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمارے سامنے بہت سے فیکٹرز تھے ، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی،اٹارنی جنرل یہاں موجود ہیں ہم ان کی بھی معاونت چاہتے ہیں ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پہلی درخواست سپریم کورٹ آئی،شعیب شاہین کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے معاملے پر پہلی درخواست دائر کی ۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ازخودنوٹس پر تحفظات ہیں ، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ازخودنوٹس بعد میں لیا پہلے سپیکرز کی درخواستیں دائر ہوئیں ، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ میں تھے جس میں چیف الیکشن کمشنر کو بلایاگیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہائیکورٹ میں لمبی کارروائی چل رہی ہے، وقت گزرتا جارہا ہے،انتخابات کا ایشو وضاحت طلب ہے،ہم ارادہ رکھتے ہیں آپ سب کو سنیں ، ہم نے آئندہ ہفتے کا شیڈول منسوخ کیا تاکہ یہ کیس چلا سکیں ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میرے ازخودنوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں ، ہمارے سامنے 2 اسمبلیوں کے سپیکر کی درخواستیں ہیں، ازخودنوٹس جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے نوٹ پر لیاگیا،کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلایاگیا جو فریق نہیں ہیں ۔
عدالت نے کہاوقت کی کمی کے باعث طویل سماعت کی طرف نہیں جائیں گے،ہم ان سب کو سنیں گے جن کے پاس معاملے سے متعلق کچھ کہنے کو ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین روسٹرم پر آگئے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ درخواستیں اب آﺅٹ ڈیٹڈہوگئی ہیں، اس پر وضاحت کی ضرورت ہے،20 فروری کو صدر کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد صورتحال بدل گئی،کچھ سوال دونوں اسمبلی کے سپیکرز نے درخواستوں میں شامل کئے ،سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کراناہے۔اٹارنی جنرل نے کیس کیلئے وقت دینے کی استدعا کردی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ اتنے لوگوں کو نوٹس ہو گا تو کل کیلئے تیاری مشکل ہو پائے گی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کل ہم صرف چند ضروری باتوں تک محدود رہیں گے،کیس کی تفصیلی سماعت پیر کو کریں گے،آئندہ ہفتے کا شیڈول منسوخ کیاہے تاکہ یہ کیس چلا سکیں ۔شعیب شاہین نے کہاکہ یہ آئینی معاملہ ہے اس پر جلد سماعت چاہتے ہیں،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ ان کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نے درخواست سے لاتعلقی ظاہر کی، شعیب شاہین نے کہاکہ ایسوسی ایشن نے آئینی درخواست کے حق میں کثرت رائے سے قراردادپاس کی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہوں گے، ہائیکورٹ میں معاملہ زیرالتوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ازخودنوٹس میں اگر فیصلہ انتخابات کرانے کا آتا ہے تو سب کو فائدہ ہوگا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگر عدالت فیصلہ دیتی ہے تو سب سیاسی جماعتیں فائدہ حاصل کریں گی،شعیب شاہین نے کہاکہ یہ ٹائم باﺅنڈ کیس ہے، اس میں انتخابات کرانے کا ایشو ہے ۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ آڈیوز سامنے آئی ہیں،آڈیوز میں عابد زبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کررہے ہیں،ان حالات میں میری رائے یہ کیس 184 (3 )کا نہیں بنتا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ہم اس کیس میں آئینی شق پر بات کررہے ہیں، پہلا سوال یہ ہو گا اسمبلی آئین کے تحت تحلیل ہوئی یا نہیں ،دوسرا سوال یہ ہے اسمبلی کو بھی 184 (3)میں دیکھنا چاہئے،جسٹس منیب اختر نے کہاکہ میرے خیال میں تمام سیاسی جماعتوں کو سنناچاہئے ، جمہوریت میں سیاسی جماعتیں حکومت بناتی ہیں ۔وکیل نے کہاکہ سیاسی جماعتوں اور حکومت کو قانونی موقف دینا چاہئے اس لئے بلایا جا سکتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایک اہم ایشو ہے اس کا مقصد ٹرانسپرنسی اور عدالتوں پر اعتماد کی بات ہے، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا ریکارڈ منگوایا جائے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو بھی سنا جائے،عابد زبیری نے کہاکہ صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ جاری کی ہے،چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ آج ہم نوٹس کے علاوہ کچھ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمشین کو نوٹس جاری کر دیا، وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کو بھی نوٹس جاری کر دیاگیا،صدر مملکت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی نوٹس جاری کردیئے گئے .عدالت نے کہا جب سپیکرز نے درخواست دی اس وقت صدر اور الیکشن کمیشن سے خط و کتابت شروع ہوئی ، درخواستوں میں گورنرز کی اجنب سے الیکشن کا اعلان نہ کرنے کو چیلنج کیاگیا،وکیل نے کہا سیاسی جماعتوں حکومت کو قانونی موقف دینا چاہئے اس لئے بلایا جا سکتا ہے ، عدالت نے کہاکہ پشاور ہائیکورٹ میں ایسے ہی کیس کی سماعت28 فروری کو ہے ۔

__________________________________________________________________

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف جائیدادوں سے متعلق ریفرنس دائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.