پنجاب کا2ہزار653 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

0

پنجاب کا2ہزار653 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

پنجاب کا آئندہ مالی سال2021-22 کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے،بجٹ دستاویزات کے مطابق صوبے کے

بجٹ کامجموعی حجم2ہزار653 ارب ہے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ241ارب روپے

لگایاگیاہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 560 ارب رکھا گیا ہے جس کا 35

فیصد جنوبی پنجاب کیلئے مختص ہو گا جبکہ سالانہ ترقیاتی بجٹ میں لاہور کیلئے 62 ارب روپے کا

ترقیاتی پیکج تجویز کیا گیا ہے.

آئندہ مالی سال میں 2 کھرب 65 ارب روپے جاری ترقیاتی اسکیموں جبکہ ایک کھرب 30 ارب روپے

نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کئیے گئے ہیں،سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صحت کے لیے سب

سے زیادہ رقوم مختص کرنے کی تجویز ہے ا سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر و میڈیکل ایجوکیشن کیلئے 100

ارب، پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کئیر کیلئے 41 ارب 66 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے.

پنجاب حکومت نے وفاق کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں

10فیصد اضافہ کی تجویزپیش کی ہے جبکہ گریڈ ایک سے19 کے 7لاکھ 21 ہزارسے زائد سرکاری

ملازمین کے اسپیشل الاﺅنس میں 25فیصد اضافے کی تجویزبھی شامل ہے واضح رہے کہ تحریک

انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے گریڈ ایک سے 19کے وہ ملازمین ہیں جن کیلئے پہلے

الاﺅنس میں اضافہ نہیں ہواتھا .

موجودہ بجٹ کا حجم گزشتہ کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے بجٹ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی

محصولات میں صوبے کا حصہ5ہزار829ارب روپے متوقع ہے محصولات سے این ایف سی ایوارڈ

کے تحت پنجاب کو1ہزار 684ارب روپے منتقل کیے جائیں گے . صوبائی محصولات کے لیے 405

ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ1ہزار 428ارب روپے لگایا گیا ہے

پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 560 ارب کے ریکارڈ فنڈز مختص کرنے کی تجویزپیش کی گئی

ہے ترقیاتی بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے 205ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے

انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ کیلئے 145ارب40کروڑ، اسپیشل پروگرامز کیلئے91ارب 41کروڑ، صنعت،

ذراعت، لائیو اسٹاک،سیاحت، جنگلات وغیرہ کیلئے 57 ارب 90 کروڑ روپے جبکہ پنجاب کی 100

فیصد آبادی کو ہیلتھ انشورنس مہیا کی جائے گی جس کیئے60 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے .

رواں سال 5 نئے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتالوں کے قیام کیلئے 12 ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کرنے

کی تجویز ہے مجموعی طور پر صحت کا بجٹ369ارب، تعلیم کا مجموعی بجٹ442ارب روپے رکھا

گیا جو پچھلے سال سے13فیصد سے زائد ہے . سکول ایجوکیشن 35 ارب، ہائیر ایجوکیشن کیلئے 10

ارب 24 کروڑ،ا سپیشل ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں پر ایک ارب روپے، فراہمی و نکاسی آب کے

منصوبوں کیلئے 58 ارب 24 کروڑ اور آبپاشی کیلئے 44 ارب خرچ کرنے کی تجویز ہے زراعت

کیلئے 23 ارب، مواصلات کے منصوبوں کیلئے 28 ارب، گورننس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے 18

ارب 86 کروڑ، محکمہ داخلہ کیلئے ایک ارب 90 کروڑ جبکہ توانائی کے منصوبوں کیلئے 12 ارب

88 کروڑ رکھے جائیں گے .

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کابجٹ تقریباً 2600ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا اور اس میں

کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا ‘ بجٹ میں ترقیاتی پروگراموں کے لیے550ارب روپے رکھنے ،

جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے تقریباً 200 ارب مختص کئے جانے کی تجویز ہے جبکہ صحت اور

تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافے کی سفارش کی گئی ہے. وزیرخزانہ نے بتایا کہ لاہور کے

لیے28ارب روپے کی خطیر رقم انفاسٹریکچرکو بڑھانے کے لیے مختص کی جاری ہے اسی طرح ایک

بڑے ہسپتال ‘پانی کے مسلے کوحل کرنے کے لیے پلانٹ لگانے اور 200سے زائد الیکٹرک بسیں

چلائی جائیں گی‘کنسٹرکشن کے شعبے کو40ارب کی مراعات دینے کی تجویزپیش کیا گیا ہے بجٹ میں

صحت کارڈ کے لئے خصوصی طور پر 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، کورونا سے متاثر

کاروباری صنعت کو چھوٹ دینے کیلئے 40ارب کے ریلیف پیکج کی تجویز ہے‘ بجٹ میں پنجاب میں

سڑکوں کاجال بچھانے کیلئے 35 ارب روپے مختص کرنے اور جنوبی پنجاب کیلئے سالانہ ترقیاتی

پروگرام کےتحت 80ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے.

پنجاب حکومت نے روڈ سیکٹر میں 15میگا ترقیاتی پراجیکٹ لانے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب

سے دو مرحلوں میں پیسے دئیے جائیں گے۔

پہلے مرحلے میں30 ارب ، دوسرے مرحلے میں 40ارب روپے دئیے جائیں گے میگا پراجیکٹس کے

تحت بہاولپور کو موٹروے سے ملایا جائے گا‘ گوجرانوالہ کو موٹروے ایم ٹو کیساتھ ملایا جائے گا

‘اسلام آباد موٹروے پر سرگودھا انٹرچینج روڑ کی تعمیر و مرمت کی جائے گی اسی طرح میاں چنوں کو

عبدالحکیم انٹرچینج کیساتھ ملانے کی تجویز ہے.

 

بلدیاتی اداروں کے لیے 882 سکیموں کیلئے 25 ارب 87 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ

لاہور میں 11 کروڑ روپے کی لاگت سے دہلی گیٹ کے باہر انڈر گراﺅنڈ پلازہ بنے گا شہر خموشاں

منصوبہ کیلئے 3 ارب روپے مختص کیے جائیں گے. خطرناک عمارتوں کی بحالی کے لئے 20 کروڑ

روپے رکھے جائیں گے مویشیوں کی جدیدمنڈی کے لیے 70 کروڑ 73 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے ‘

پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بحالی کے لئے 17 کروڑ روپے رکھنے کی تجویزپیش کی گئی ہے.

صوبائی بجٹ میں نئے ٹیکسوں کی بجائے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے پر فوکس کیا جائے گا تاہم دس سال

سے پرانی گاڑیوں پر دی گئی 25 فیصد وہیکلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے بجٹ وزیر

خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت پیش نے پیش کیا بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لئے550ارب

روپے رکھنے ، جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے تقریباً 200 ارب مختص کئے جانے کی تجویز ہے

جبکہ صحت اور تعلیم کےترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافے کی سفارش کی گئی ہے.

کورونا سے متاثر کاروباری صنعت کو چھوٹ دینے کیلئے 40ارب کے ریلیف پیکج کی تجویز ہے بجٹ

میں پنجاب میں سڑکوں کاجال بچھانے کیلئے 35 ارب روپے مختص کرنے اور جنوبی پنجاب کیلئے

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 80ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے. جنوبی پنجاب کی ترقیاتی

اسکیموں کیلئے مختص فنڈز کسی اور جگہ خرچ نہ ہو سکیں گے، زرعی شعبے کی ترقیاتی اسکیموں

کے لئے 20ارب روپے خرچ ہوں گے،36اضلاع کیلئے ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت 100

ارب مختص کرنے کی تجویز ہے .

ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پروگرام کا منصوبہ تین برس تک چلے گا،پنجاب میں انصاف سکول اپ گریڈیشن

پروگرام کے تحت 7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ اس پروگرام کے تحت دن میں

پرائمری اسکول شام میں سیکنڈری سکول میں تبدیل ہو جائے گا اسی طرح گرین انفراسٹرکچر فنڈ میں

اڑھائی ارب روپے تک رکھنے کی تجویز ہے پنجاب کے بجٹ میں بعض ٹیکسز میں کمی کی تجویز

پیش کی گئی ہے پنجاب ریونیواتھارٹی(پی آراے) نے 9 سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز دے دی

ہے جن میں بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنرز، ڈریس ڈیزائنرز ‘اسٹیچنگ سروسز، ویئر ہاﺅس، کنسٹرکشن

مشینری اینڈ میٹریل ‘ لانڈری اینڈ ڈرائی کلینرز، ٹاﺅن پلانرز، رینٹل بلڈرز سروسز شامل ہیں .

پنجاب ریونیو اتھارٹی نے مالی سال 2021-22 کیلئے 160 ارب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا ہے محکمہ

خزانہ پنجاب کا کہنا ہے کہ بجٹ عوام دوست اور کاروباری طبقے کیلئے سازگار ہے جس میں عوامی

فلاح و بہبود کے متعدد منصوبے شامل کیے گئے ہیں محکمے کا کہنا ہے کہ بجٹ میں صنعت کاروں

کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے گا‘بجٹ کسانوں ، مزدوں اور سرکاری ملازمین کیلئے

خوشخبریاں ہیں اور جنوبی پنجاب سمیت تمام اضلاع کے لیے عوامی ضروریات کے پروگرام شامل ہیں.

ترجمان محکمہ خزانہ پنجاب کے مطابق بجٹ میں لاہور کیلئے صاف پانی اور تجارتی انفراسٹرکچر کے

میگا پراجیکٹس لگائے جائیں گے اس کے علاوہ آئندہ بجٹ میں صوبے میں سڑکوں کی مرمت کے

منصوبے متعارف کرائے جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ دسمبرتک پنجاب کی 100 فیصد آبادی کو ہیلتھ

انشورنس کی سہولت مہیا کی جائے گی آئندہ مالی سال میں بچوں کیلئے امریض قلب کا ایک ہسپتال بنانے

کیلئے بھی فنڈز مختص ہیںترجمان محکمہ خزانہ پنجاب کے مطابق حکومت پنجاب کے ہر ضلع میں کم

از کم ایک یونیورسٹی کے قیام کو یقینی بنا رہی ہے، جس کے لیے فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں محکمہ

حزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ صوبائی وزیرخزانہ کی بجٹ تقریرکا بھی حصہ بنایا گیا ہے .

قبل ازیںپنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے حزب اختلاف کی سب

سے بڑی جماعت مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پنجاب اسمبلی قائدحزب اختلاف حمزہ

شہباز کی زیرصدارت منعقد ہوا اجلاس میں مسلم لیگ نون نے احتجاج کی حکمت عملی طے کرنے کے

لیے ممبران پر مشتمل گیارہ کمیٹیاں تشکیل دیں بتایا گیا ہے کہ نون لیگ نے اجلاس میں طے کیا تھاکہ

بجٹ اجلاس کے موقع پر نون لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی آٹے کے تھیلے، گھی کے ڈبے اور بینرز

ہمراہ لائے گی تاہم اسمبلی کی سیکورٹی نے انہیں ایسی اشیاءاسمبلی کی عمارت کے اندر لے جانے سے

روک دیا تاہم بعض اراکین پلے کارڈ اسمبلی ہال کے اندر لے جانے میں کامیاب ہوگئے اور صوبائی

وزیرخزانہ کی بجٹ تقریرشروع ہوتے ہی انہوں نے نعرے بازی اور پلے کارڈ لہرانا شروع کردیئے .

_____________________________________________________________

سوائے سندھ کے پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے،کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے

سبحان اللہ ، مسجد الحرام میں آب زم زم مہیا کرنے کے لئے ربورٹس کی خدمات حاصل کر لی گئیں

چھٹی سے آٹھویں کلاسز کل سے کھولنے کا فیصلہ

بجٹ میں سب کے لیے خوشخبریاں ہیں

کراچی سے جو وعدہ وزیراعظم عمران خان نے کیا اسے پورا کیا جائے گا ایم این اے آفتاب حسین صدیقی کراچی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.