نالوں پر قاٸم، کراچی کے9مارکیٹوں کی دکانین گرانے کی تیاری

0

نالوں پر قاٸم، کراچی کے9مارکیٹوں کی دکانین گرانے کی تیاری
بلدیہ عظمی کراچی کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے نالوں پر قائم نو مارکیٹوں میں 1235دکانین گرانے کی تیاری، نوٹس اجراء کا عمل شروع کے ساتھ کراچی میں بے روز گاری کا خطرناک حد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے،سپریم کورٹ ی ہدایت پر 15میں سے صرف چھ مارکیٹوں کے 1440دکانین گرادیا ہے جن میں 738 دکانداروں کا متبادل دکانین الاٹمنٹ سے محروم اور وہ سب کے سب بے روز گار ہوچکے ہیں مصدق ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مارکیٹوں اور دکاندروں کو نوٹس جاری ہونے پر ہلچل پیدا ہوگیا ہے بے روز گار کرنے کے نئے منصوبہ میں دکاندار وں نے لائحہ عمل پر غور و خوص کررہے ہیں قانونی امور پر بھی بات چیت کیا جارہا ہے، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے جن مارکیٹوں کو گرانے جارہے ہین ان میں اردو بازار، اکبر روڈ، بہادرشاہ مارکیٹ، اورنگزیب مارکیٹ، تاج محل مارکیٹ، مدنیہ مارکیٹ، جوبلی مارکیٹ اور لی مارکیٹ شامل ہیں،سپریم کورٹ کی ہدایت 2018ء میں نالوں پر قائم دکانین مکمل طور پر نہیں گرائیں ایڈمنسٹریٹرکراچی لیئق احمد نے سپریم کورٹ کے ہدایت پر عملدآمد کرانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے اور نالوں پر قائم دکانوں کا از سرے نو سروے کیا گیا ہے اوررپورٹ کی نشاہدی کے بعدنئے سرے سے 1235دکانداروں کو نوٹس اجراء کیا گیاکراچی میں بڑے پیمانے پر دکانین گرانے اور بے روزگاری کا طوفان برپا ہونے کی توقع ہے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر نے 9مارکیٹوں کے عمل روک دیا تھا اور اس کے گرانے کے آپریشن اور متبادل زمین نہ ہونے کی وجہ سپریم کورٹ میں فراہم کردیا تھا تاہم اس بارے میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور عملے نے ان مارکیٹوں سے بھاری نذارنے بھی وصول کیا گیا تھا صدر، اردو بازار،لی مارکیٹ، جوبلی مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں کے دکاندار وں کا یقین دہلانی کرائی تھیں کہ اب یہ مارکیٹس نہیں گرائیں گے لیکن KMCکے ایڈمنسٹریٹر لیئق احمد نے دکانیں گرانے کی منظوری دیدیا ہے اور نالوں پر قائم تجاوزات کے آپریشن کے بعد ماہ مارچ کے آخر تک بڑے پیمانے پر آپریشن کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے سینئٹر ڈائریکٹر امتیاز ابڑو کا کہنا تھا کہ نالوں پر قائم دکانوں کو گرانے کے آپریشن کی تیاری مکمل کرلیا ہے جلد اس پر کارووائی عمل میں لائی جائیگا،واضح رہے کہ نالوں پر قائم دکانیں، آفس،دفاتر اور تجارتی بنیاد پر گذشتہ 45/50سال سے قائم ہیں اور کاروبار کے باوجود دکاندار کرائی تین سو 3ہزار روپے ادا کررہے ہیں لیکن مارکیٹ میں دکانین اوردفاتر کا کرایہ دو لاکھ روپے سے تجاوز کرگیا ہے، اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر،اسٹنٹ ڈائریکٹر، انسپکٹرز سمیت دیگر عملے بھی کروڑوں روپے جائیدادوں اور آثاثہ کے مالک بن چکے ہیں ایک سابق ڈائریکتر اب بھی ڈیپارٹمنٹ میں مداخلت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ایک مرحوم ڈائریکتر کئی سل تعینات کے دوران لی مارکیٹ مین 175دکانین تعمیر کرگے ہیں جہاں دکانیں سنگل ڈبل اور چھتوں پر بھی غیر قانونی تعمیرات کررکھا ہے،

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.