پاکستان میں موجود افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی صاحبزادی سلسلہ تعلیم کے سلسلے میں بیرون ملک روانہ ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل نے اپنی صاحبزادی سلسلہ کے ساتھ تصویر شئیر کی اور کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ اغوا کے بعد ایک اُداس الوداع۔
افغان سفیر کا کہنا تھا کہ سلسلہ اپنا ماسٹر ڈبل ڈگری پروگرام مکمل
کرنے کے لیے بیرون ملک روانہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی
کے اغوا کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سلسلہ کے اغوا کا
واقعہ افغانیوں کی چالیس سالہ قربانیوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ
بحیثیت قوم ہمارا عزم مضبوط ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پیغام میں ساتھ دینے
والوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
یاد رہے کہ 16 جولائی کو یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ اسلام آباد میں
تعینات افغانستان
کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے
تشدد کا نشانہ
بنایا ۔ افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا
کہ اسلام آباد
میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو
16 جولائی کو
نامعلوم افراد نے کئی گھنٹوں تک اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔افغان
وزات خارجہ
نے بتایا کہ 27 سالہ سلسلہ اس وقت اسلام آباد کے ایک اسپتال میں زیر
علاج ہیں۔ اس
واقعہ پر پولیس کو ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں افغان سفیر کی
بیٹی نے کہا کہ
ٹیکسی میں ساتھ بیٹھے ایک شخص نے مجھے مارا پیٹا جس کے بعد میں
خوفزدہ ہو کر
بے ہوش ہوگئی ۔ تاہم انہوں نے بیان میں راولپنڈی یا اسلام آباد میں کسی
مقام کا ذکر
نہیں کیا ۔
افغان سفیر کی بیٹی نے پولیس کو دئے گئے بیان میں کہا کہ میں اپنے بھائی کے لیے
تحفہ لینے گھر سے تنہا پیدل گئی اور ایک ٹیکسی والے نے کہا کہ اسے دکان کا پتا ہے
اور مجھے لے جاسکتا ہے۔ جس پر میں رضا مند ہوگئی۔ ’تحفہ خریدنے کے بعد میں
(واپسی کے لیے) ٹیکسی ڈھونڈ رہی تھی۔ ایک ٹیکسی میرے سامنے رُکی، میں اس میں
بیٹھ گئی۔ قریب پانچ منٹ چلنے کے بعد یہ ٹیکسی رکی اور ایک مزید شخص کو بٹھا لیا۔
‘ انہوں نے کہا کہ میرینجانب سے شکایت کرنے پر اس شخص نے مجھ پر تشدد دیا اور
میرے والد کا ذکر کرتے ہوئے مجھے دھمکیاں دیں۔ ’میں اتنی ڈر گئی تھی کہ میں بے
ہوش ہو گئی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی آنکھ جب کھلی تو میں گندگی کے
ڈھیر میں لیٹی ہوئی تھی مگر میں سڑک دیکھ سکتی تھی۔ ’گھر پر ملازمین تھے اس
لیے مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کہاں جاؤں۔
A painful farewell, after recent heartbreak kidnapping in Islamabad, Selsela left for continuing Master double degree program abroad. The terrible incident was the part of 40 years sacrifices of our people. As a nation, our resolve is stronger. Much appreciation for the support. pic.twitter.com/cmPId4dFNt
— Najibullah Alikhil (@NajibAlikhil) August 1, 2021