تحریک عدم اعتماد سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت صدارتی ریفرنس کیساتھ ہوگی

0

سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت صدارتی ریفرنس کیساتھ ہوگی۔

سپریم کورٹ میں تحریک عدم اعتماد پرسوموٹو کیس کی سماعت

اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ عدالت کے سامنے رکھیں گے، جو بھی عدالتی فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد کیا جائےگا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر آج سماعت ہونی ہے۔

تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے سے متعلق ازخود نوٹس پرسماعت بھی ایک بجے ہوگی۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل لارجر بینچ کا حصہ ہوں گے۔

صدارتی ریفرنس پر سماعت کرنے والا بینچ ہی ازخود نوٹس پر بھی سماعت کرے گا۔

تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے وکلاء کے ذریعے پیش ہونے کا حکم

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز کی ڈپٹی اسپیکر رولنگ پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کیا ہے، عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے وکلاء کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

صدر مملکت، سیکریٹری دفاع و داخلہ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کیا گیا جبکہ عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل سےازخود نوٹس میں معاونت طلب کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیدا شدہ صورت حال کا ازخود نوٹس لیا تھا، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نےحکم نامہ جاری کیا کہ ساتھی ججز نے چیف جسٹس سے رابطہ کر کے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو آرٹیکل 5 کا استعمال کر کے ختم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی آئینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 5 استعمال کرتے ہوئے بادی النظر میں نہ تحقیقات کے نتائج حاصل کیے اور نہ متاثرہ فریق کو سنا، عدالت جائزہ لے گی کہ کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آئینی تحفظ حاصل ہے؟

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کرے ، صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہوگا ، سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو امن و امان قائم کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

پنجاب اسمبلی میں پیدا صورتِ حال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا گیا ہے، عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پُرامن طریقے سے کیا جائے۔

__________________________________________________________________

شہباز شریف کی ضمانت منسوخی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.