لاہور ہائیکورٹ آفس نے حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا

0

لاہور ہائی کورٹ آفس نے وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخابات کرانے کے لیے دائر حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض عائد کیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کے احکامات عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتے‘ آرٹیکل 69 کے تحت اسمبلی کی کارروائی پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع نہیں ہو سکتا ‘ لاہور ہائی کورٹ آفس کے اعتراض پرچیف جسٹس امیر بھٹی آج ہی سماعت کریں گے۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے اس ضمن میں لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب میں وززیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہے اس پرجلد از جلد الیکشن کرائے جائیں ، سیکرٹری اسمبلی اور انتظامی افسران پرویز الٰہی کے غیر قانونی احکامات مان رہے ہیں اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے بلا جواز تاخیر کی جارہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ جب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب نہ ہوتا اس وقت تک آئین کے آرٹیکل130 کے تحت اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جاسکتا ہے جب کہ درخواست میں فریق بنائے گئے افراد اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے ہیں لہٰذا عدالت جلد حکم جارے اور انتخاب ممکن بنائے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے پنجاب میں سیاسی بحران کا معاملہ ہائیکورٹ لے کر جانے کی ہدایت کی تھی ، گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام ایم پی ایز نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنا دیا ، سابق گورنر آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے ، حمزہ شہباز نے آج بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی بلا لی ہے ، آئین ان لوگوں کے لیے انتہائی معمولی سی بات ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے انہیں متنبہ کی کہ تقریر نہ کریں ، ہم پنجاب کے مسائل میں نہیں پڑنا چاہتے ، اس لیے پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے ، پنجاب کا معاملہ ہائی کورٹ میں لے کر جائیں۔ سماعت کے دوران جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیئے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.