وزیراعظم نے بجلی اور گیس کمپنیوں کو صارفین پراضافی بوجھ ڈالنے سے روک دیا

0

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی اور گیس کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے، سوئی گیس کمپنیاں صارفین پر اضافی بوجھ کی بجائے ریکوری نظام کوبہتر کریں،بجلی اور گیس کی چوری روکی جائے جبکہ محصولات میں اضافہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت توانائی شعبے سے متعلق اجلاس ہوا، بجلی اورگیس شعبوں میں گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی وضع کی گئی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ توانائی شعبے میں گردشی قرضوں کو کم کیا جائے، سوئی گیس کی تقسیم کار کمپنیاں ریکوری کا نظام بہتر کریں، توانائی سیکٹر میں محصولات کے اضافے کیلئے تمام اقدامات کیے جائیں۔ شہبازشریف نے ہدایت کی کہ بجلی اور گیس کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔

بجلی اور گیس کی چوری اور ضیاء کو روکا جائے۔دوسری جانب سولہ دسمبر کو وزیر مملکت برائے خزانہ عاشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا کہ کہ بات اگر کھل کر کرنی ہے تو میں کھل کر کروں گی۔

ہم توانائی کی اصل قیمت وصول نہیں کر رہے، آئی ایم ایف کا یہ اعتراض ہے، ہم جس ریٹ پر توانائی خرید رہے ہیں، اس سے کم پر فروخت کریں گے تو آئی ایم ایف بات نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا آئی ایم ایف معطل پروگرام ہم نے شروع کیا، آئی ایم ایف نے جو کہا اس پر عمل کیا جس کی سیاسی قیمت ہم نے ادا کی۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ گیس اور توانائی کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، گزشتہ حکومت نے تیل اور بجلی پر سبسڈی دے کر زیادتی کی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات بڑھانے کا مطالبہ آئی ایم ایف کا ہے، 3 ہزار روپے ٹیکس تاجروں نے نہیں دیا اور سڑکوں پر نکل آئے۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پراپرٹی پر لوگ ٹیکس نہیں دیتے تو حکومت ریونیو کہاں سے اکٹھا کری ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا سبسڈیز پر اعتراض ہے جب ختم کی جاتی ہیں تو احتجاج ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا مسئلہ ہے، ہم کمائی کم کرتے ہیں اور خرچ زیادہ کر رہے ہیں، ہماری برآمدات نہیں بڑھ رہیں، درآمدات بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب درآمدات 70 ارب ڈالر اور برآمدات اور ترسیلات زر 60 ارب ڈالر ہوں تو کیا کریں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ خام مال کی قیمت مارکیٹ میں 10 سے 15 فیصد بڑھ گئی ہے، کئی بینک ایل سیز نہیں کھول رہے اور لوگوں کو مسائل ہیں، چھوٹی چھوٹی ایل سیز نہیں کھل رہیں۔اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس وقت کاروباری افراد کو مسائل کا سامنا ہے، جب تک باہر سے پیسہ نہیں آئے گا ہم پیسے ریلیز نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی سے میٹنگز رکھی ہیں اور ان کی تجاویز سامنے آئیں گی۔علی پرویز ملک نے کہا کہ یہی بات حکومت کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک نے درست کہا کہ پیسے آئیں گے نہیں تو کیسے دیں گے۔ گزشتہ حکومت نے تیل اور بجلی پر سبسڈی دے کر زیادتی کی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.