سوائے سندھ کے پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے،کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے

0

سوائے سندھ کے پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے،کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے

 چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے حکومت سندھ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ

سوائے سندھ کے پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت میں نسلہ ٹاور تجاوزات

کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر

کردی؟ بلڈر کے وکیل نے کہا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دوران سمات چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شارع فیصل کا سائز کبھی کم

نہیں ہوا، شارع کو وسیع کرنے کیلئے تو فوجیوں نے بھی زمین دے دی تھی، سارے رفاعی پلاٹوں پر

پلازے بن گئے، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا؟ حکومت کہاں ہے ؟؟ کون ذمہ داری لے گا ؟؟؟

جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو ، اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی

اے کا کام چل رہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے اور شہر کا سسٹم کینیڈا سے چلایا

جارہا ہے ، یونس میمن سندھ کا اصل حکمران ہے، وہی چلا رہا ہے سارا سسٹم۔

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہوتا ہے پارلیمانی

نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟؟؟ آپ کی حکومت ہے یہاں کس کی حکومت ہے ؟ آپ لوگ

نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے ،

گورننس نام کی چیز نہیں ہے یہاں۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل سخت سرزنش کرتے ہوئے

کہا کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سوائے سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کے

لیے ترس رہے ہیں، ایک آر او پلانٹ نہیں لگا ، پندرہ سو ملین روپے خرچ ہوگئے ، حکومت کے پاس

کیا منصوبہ ہے ؟؟ صورتحال بدترین ہورہی ہے، بدقسمتی ہے ہماری ، کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے

کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے ، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کا خاصا ہے یہ ہے

، یہاں ایک اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے پورا سسٹم چلا سکتا ہے ، مسٹر ایڈوکیٹ جنرل اپنی

حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ ؟ جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب

نظر آجائے گا ، پتا نہیں کہاں سے لوگ چلتے ہوئے آتے ہیں جھنڈے لہراتے ہوئے شہر میں داخل ہوتے

کسی کو نظر نہیں آتے ، کم از کم پندرہ بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہوں گے کسی کو نظر

نہیں آیا ، ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے ، اتنے سالوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا

ملا شہریوں کو ؟؟ ایڈوکیٹ جنرل نے درخواست کی کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دو دن کی مہلت دے دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بجٹ تو ہر سال پیش کرتے ہیں مخصوص لوگوں کیلئے رقم مختص کردیتے ہیں

بس، بجٹ تو بچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا ؟؟ جس کے بعد عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا

سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 16 جون تک ملتوی کردی۔

_____________________________________________________________

وزیراعلی  کا ہفتے میں صرف ایک دن  کاروبار کی بندش کا اعلان ، جانئے کس دن کاروبار بند کرنا پڑے گا

سبحان اللہ ، مسجد الحرام میں آب زم زم مہیا کرنے کے لئے ربورٹس کی خدمات حاصل کر لی گئیں

چھٹی سے آٹھویں کلاسز کل سے کھولنے کا فیصلہ

بجٹ میں سب کے لیے خوشخبریاں ہیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.