معاشی بہتری کے لئے حکومت کیا بڑے اقدامات کرنے جا رہی ہے وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک ایک چیز کھل کر بتا دی

0

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک کے چودہ اہم معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے جامع پلان تیار ہوچکا ہے جس کی براہ راست نگرانی وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے،اقتصادی مشاورتی کونسل کے ذریعے معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کئے جائینگے، حکومت جامع اور پائیدار اقتصادی بڑھوتری کے سفر پر گامزن ہے، قومی معیشت کے اہم اشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں، اقتصادی مشاورتی کونسل کے مختلف گروپوں کی جانب سے پیش کردہ سفارشات اور پالیسیوں پر عملدرآمد کیلئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک ڈویلپمنٹ پائیڈ سے ماہرین لئے جائیں گے، یہ ماہرین مختلف وزارتوں کے ساتھ تعاون کریں گے اور ان گروپوں کے مقرر کردہ اہداف پر پیشرفت کے بارے میں وزیراعظم کو ماہانہ پریزنٹیشن دی جائے گی، منصوبہ بندی کے بغیر پائیدار ترقی اور بڑھوتری کے اہداف حاصل نہیں کئے جا سکتے، 1972ء کے بعد پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں مختلف شعبوں میں بڑھوتری کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

 وفاقی وزراءسیّد فخر امام، مخدوم خسرو بختیار،مشیر  تجارت عبدالرزاق داؤد،ڈاکٹر عشرت حسین اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 1972ء کے بعد پہلی مرتبہ منظم انداز میں قومی معیشت کے اہم شعبوں کے حوالہ سے منظم منصوبہ بندی کی گئی ہے، قومی اقتصادی مشاورت کونسل میں نجی شعبہ کے سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے، ہم نے 14 ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی اور ان کیلئے مختصر، درمیانے اور طویل المیعاد پالیسیاں اور اہداف کا تعین کیا۔

انہوں نے کہا کہ جامع اور پائیدار اقتصادی بڑھوتری کے حصول کیلئے سفر کا آغاز کر دیا گیا ہے، ستمبر کے مہینے سے کارکردگی کا جائزہ لینے کا عمل شروع ہو گا، یہ ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ منصوبہ بندی کے بغیر ہم جامع اور پائیدار بڑھوتری حاصل نہیں کر سکتے، حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجہ میں معیشت کے تمام اشاریے درست میں گامزن ہیں، اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ملک میں کاروبار کیلئے اعتماد کی رینکنگ بڑھائی ہے، پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 16 سے 17 فیصد تک بڑھی ہے، اسی طرح موبائل فونز کی برآمدات درآمدات سے بڑھ گئی ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر  سید فخر امام نےبتایا کہ زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن گزشتہ 20 سال میں زراعت کے شعبہ پر توجہ نہیں دی گئی،1960ء سے 2001 ء تک زرعی ترقی 4 فیصد تھی لیکن 20 سال میں یہ کم ہوکر 3 فیصد پر آگئی،کاشت کار عمران خان کی اولین ترجیح ہیں، کاشت کار کا معیارزندگی بہتر معاوضہ سے ہی بلند ہوسکتا ہے،ملک میں 38 فیصد زرعی رقبہ پر گندم کاشت ہوتی ہے،اس کی امدادی قیمت 14 سو سے بڑھا کر 18 سو کرنے سے اس کی پیدوار میں 22 لاکھ ٹن ریکارڈ اضافہ ہوا،اسی وجہ سے اس سال کوئی بحران پیدا نہیں ہوا،دھان کی پیداوار میں 10لاکھ ٹن اضافہ ہواہے۔مکئی کی پیداوار میں 7 لاکھ ٹن اضافہ ہوا،کپاس کی پیداوار کا دس لاکھ ٹن بیلزکا ہدف تھا، توقع ہے کہ اس کے قریب قریب پیداوار ہوگی،موسم کی وجہ سے گزشتہ سال سندھ میں ہدف سے 50 فیصد کم پیداوار ہوئی۔

__________________________________________________________________

سندھ حکومت کا 30اگست سے تمام سکولز کھولنے کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری

 امریکی صدر کی داعش کوسنگین نتائج کی دھمکی 

کابل ائیر پورٹ کے قریب دھماکوں کے بعد طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا رد عمل بھی سامنے آگیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.